افغانستان کے صوبے بادغیس کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکے میں ایک نمازی شہید اور 15 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے بادغیس کے دارالحکومت کی ایک مسجد میں دھماکا ہوا ہے۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اس پاس کی عمارتیں لرز اُٹھیں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
جزییات ابتدایی انفجار بادغیس:
— afghan.news (@T0BHDHkursJX5Zw) February 11, 2022
شاهدان عینی به آماج میگویند که انفجار امروز ناشی از ماین کنار جادهی بوده که هنگام خروج نمازگزاران از مسجد جامع قلعه نو رخ داده است. همچنان به گفته منابع در حدود ۸ نفر جان باخته و ۲۰ تن دیگر زخمی شدهاند. pic.twitter.com/bGWexhwHvC
ریسکیو ادارے نے امدادی کاموں کے دوران 20 کے قریب زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں ایک نمازی کے شہید ہونے کی تصدیق کردی گئی جب کہ 15 زخمیوں کو داخل کرلیا گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے 4 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ طالبان اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ کا گھیراؤ کرلیا۔
تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امام بارگاہوں میں 5 سے زائد خودکش حملے ہوئے ہیں جن کی ذمہ داری داعش خراسان نے قبول کی ہے۔
طالبان اہلکار دھماکے کی نوعیت کا تعین کر رہے ہیں۔ طالبان کی جانب سے داعش خراسان کے امام بارگاہوں اور سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملے کے بعد سے کریک ڈاؤن آپریشن شروع کردیا ہے۔
امریکا نے بھی 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ دھماکے میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر افغانستان میں متحرک داعش خراسان کے سربراہ ثنا اللہ غفاری کی گرفتاری پر 10 ملین ڈالر انعام رکھ دیا ہے۔