امریکی پابندیوں کے برخلاف تیل کی فروخت جاری رکھیں گے، روحانی

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اسلامی جہوریہ ایران امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کی فخریہ خلاف ورزی کرے گا۔ ایران کے خلاف تازہ امریکی پابندیوں کا اطلاق آج پیر پانچ نومبر سے ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے خلاف تازہ امریکی پابندیوں میں ایران کی تیل کی برآمدات اور مالیاتی شعبوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا، ’’میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ ہم غیر قانونی اور غیر منصفانہ پابندیوں کی فخریہ خلاف ورزی کریں گے کیونکہ یہ بین الاقوامی قواعد کے خلاف ہیں۔‘‘

ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا، ’’ہم معاشی جنگ کی صورتحال میں ہیں اور ایک ڈرانے دھمکانے والی طاقت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ امریکا کی تاریخ میں آج تک کوئی ایسا شخص وائٹ ہاؤس میں داخل ہوا ہو جو قانون اور بین الاقوامی معاہدوں کے اس قدر خلاف ہو۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے دوبارہ نافذ کی جانے والی ان پابندیوں کا مقصد ایرانی تیل کی برآمدات کو کم کرنا اور اس ملک کو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے الگ کرنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مئی میں ایرانی جوہری معاہدے کے ساتھ یکطرفہ طور پر الگ ہونے کا متنازعہ فیصلہ کیا تھا۔ تاہم 2015ء میں طے پانے والے اس معاہدے کے دیگر فریق ممالک اس معاہدے کو برقرار رکھنے کے حق میں ہیں۔

حسن روحانی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا، ’’امریکا چاہتا ہے کہ ایرانی تیل کی فروخت صفر پر آ جائے۔۔۔ مگر ہم اپنے تیل کی فروخت جاری رکھیں گے۔‘‘

امریکا کی طرف کی طرف جمعہ دو نومبر کو اعلان کیا گیا تھا کہ وہ آٹھ ممالک کو عارضی طور پر ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کی اجازت دے گا۔ ان ممالک میں چین، بھارت، جنوبی کوریا، جاپان اور ترکی بھی شامل ہیں۔ یہ ممالک ایرانی تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔

 

install suchtv android app on google app store