فیس بک پر جعلی اکاؤنٹس بنا کر خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو 6 سال قید

فیس بک پر خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کو عدالت نے سزا دی فائل فوٹو فیس بک پر خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کو عدالت نے سزا دی

کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے اپنی خاتون دوست کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بناکر ان کی نامناسب تصاویر شیئر کرکے انہیں بلیک میل کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ملزم کو 6 سال قید کی سزا سنا دی ہے، خاتون نے اس کی منگنی کی تجویز مسترد کر دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی یُسریٰ اشفاق نے عبداللہ سلیم کو پریوینشن الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعات 20، 21 اور 24 کے تحت قصوروار قرار دیا اور ہر جرم پر 2 سال قید کی سزا دی۔

عدالت نے قرار دیا کہ یہ واضح ہے کہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف الزام کو کامیابی کے ساتھ ثابت کیا ہے، استغاثہ نے یہ دکھایا ہے کہ ملزم نے شکایت کنندہ اور اس کے خاندان کی عزت کو مجروح کیا۔

شکایت کنندہ کی ذات، اس کی ویڈیوز اس کی اجازت کے بغیر دکھائیں اور انہیں عوام کے سامنے جاری کیا۔

ملزم کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ شواہد اس کی جھنجلاہٹ اور ناراضی کو ظاہر کرتے ہیں، جو منگنی کی تجویز کو اس کے غصے کے مسائل کی وجہ سے مسترد کرنے پر پیدا ہوئی تھی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ملزم نے شکایت کنندہ کو دھمکیاں دیں، اور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنا کر اور ان کے ذریعے اس کی تصاویر شیئر کر کے انتقام لینے اور اس کی عزت و ساکھ کو نقصان پہنچانے کی نیت سے اسے ہراساں کرنا شروع کیا۔

ریاستی پراسیکیوٹر شیراز راجپر کے مطابق شکایت کنندہ نے اپنی گواہی میں کہا کہ اس کی ملزم کے ساتھ دوستی تھی۔

جو اس کے نامناسب رویے کے باعث ختم ہو گئی تھی، بعد میں ملزم نے شکایت کنندہ کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بنائے اور اس کی ذاتی تصاویر شیئر کر کے اسے اور اس کے خاندان کو بلیک میل کرنا شروع کیا۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے بیان دیا کہ ملزم نے یہ اعتراف کیا کہ وہ ان اکاؤنٹس کے پیچھے ہے۔

اس نے اسے دھمکی دی کہ وہ کبھی کسی اور سے شادی نہیں کر پائے گی، یہاں تک کہ یہ کہا کہ وہ اسے خودکشی پر مجبور کرے گا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر شیراز راجپر نے دلیل دی کہ شکایت کنندہ کی گواہی تصدیقی رپورٹ، اسکرین شاٹس، آئی پی لاگز، واٹس ایپ ریکارڈز اور تفصیلی فرانزک رپورٹ سے ثابت ہوتی ہے۔

مزید یہ کہ تحقیقات کے مرحلے میں ملزم نے اپنا فون تفتیش کاروں کے حوالے کیا اور فرانزک جانچ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ جعلی اکاؤنٹس اور ترسیلات ملزم کے نمبر اور آئی پی ایڈریس سے منسلک تھے۔

دوسری طرف، ملزم نے الزامات سے انکار کیا اور دعویٰ کیا کہ اسے شکایت کنندہ نے جھوٹ بول کر پھنسایا ہے۔

تاہم، عدالت نے اس دفاعی مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی فریق اپنے دعوؤں کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔

یہ مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل میں پیکا کی دفعات 20، 21 اور 24 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

install suchtv android app on google app store