پولیس نے ایس پی عدیل اکبر کی موت کے معاملے کی انکوائری رپورٹ مکمل کر لی، جس میں ان کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے ڈرائیور، آپریٹر اور معالج سمیت دیگر متعلقہ افراد کے بیانات قلم بند کیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر طویل عرصے سے "ڈیپ روٹیڈ اسٹریس" یعنی گہرے ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔
ڈاکٹر کے بیان کے مطابق اس نوعیت کا دباؤ کسی اچانک واقعے کے بجائے ماضی کے صدمات سے جڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عدیل اکبر نے ماضی میں کئی بار خودکشی کے خیالات کا اظہار کیا تھا، جس پر انہیں اور ان کے اہل خانہ کو اسلحہ اور تیز دھار اشیاء سے دور رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر پر بلوچستان میں انکوائری ہوئی تھی جو تقریباً دو سال تک جاری رہی۔ اس دوران ان پر ایک سزا بھی عائد کی گئی جس کے باعث وہ دو مرتبہ ترقی سے محروم رہے۔
ذرائع کے مطابق عدیل اکبر کو تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تبادلہ کیا گیا تھا تاکہ ان کی پروموشن ممکن بن سکے۔ انہیں ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی سفارش پر ایس پی انڈسٹریل ایریا تعینات کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وہ اسلام آباد اور کشمیر میں اپنی ڈیوٹی بخوبی انجام دیتے رہے تاہم مریدکے آپریشن میں انہوں نے حصہ نہیں لیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل 35 منٹ گاڑی میں گھومتے رہے، پھر گھر گئے، عدیل نے کچھ دیر بعد ڈرائیور اور آپریٹر کو گھر بلایا اور ان کے ساتھ سیکرٹریٹ گئے، سیکرٹریٹ میں عدیل اکبر کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیکشن آفیسر سے ملاقات طے تھی۔
رپورٹ کے مطابق 4 بج کر23 منٹ پر سیکشن آفیسر نے فون پر کہا کہ نکل گیا ہوں، اگلی بار آئیےگا، عدیل اکبر یو ٹرن لینے کے بعد دفتر خارجہ گئے۔
انہیں آخری کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی، آخری کال پر عدیل اکبر نے سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی، کال کے کچھ دیر بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سےگن لے کر خود کشی کر لی۔