’روہنگیا مسلمان انسانیت سوز ظلم برداشت کر رہے ہیں‘

’روہنگیا مسلمان انسانیت سوز ظلم برداشت کر رہے ہیں‘ فائل فوٹو

روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر بین الاقوامی سطح پر تشویش ظاہر کئے جانے کے بعد اقوام متحدہ نے میانمار حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے اور تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اقوام متحدہ نے میانمار کے صوبہ رخائن کے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انسانیت سوز ظلم برداشت کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وزیادتی کی انتہاء کر دی ہے۔

اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر آنگ سان سوچی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رخائن میں جاری فوج کے خونیں کریک ڈاؤن کی وجہ سے اب تک سینکڑوں افراد کو قتل، عورتوں کی عصمت دری جبکہ بچوں کو ذبحہ کیا جا چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک 30 ہزار کے لگ بھگ روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلا دیش کی طرف بھاگ گئے ہیں۔

ادھر بنگلا دیشی حکام نے بھی ظلم کی انتہاء کرتے ہوئے اپنی سرحدیں ان مظلوم انسانوں کیلئے بند کر دی ہیں۔ جو افراد زبردستی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں انھیں تشدد اور گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے بنگلا دیش کے اس اقدام پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے حاصل کی گئی سیٹیلائٹ تصویروں کے مطابق سینکڑوں عمارتوں کو نذر آتش کرکے راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔

دوسری طرف میانمار حکومت ان ٹھوس حقائق کی سرے سے ہی نفی کرتی آئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کیخلاف کسی بھی قسم کے کریک ڈاؤن کی خبریں بے بنیاد ہے۔ فوج صرف ”دہشتگردوں“ کو پکڑنے کیلئے کارروائیاں کر رہی ہے۔ میانمار حکام نے سینکڑوں افراد کے قتل، خواتین کے گینگ ریپ اور بچوں کو ذبحہ کرنے کے واقعات کو بھی سراسر جھوٹ قرار دے کر میڈیا کا پروپگینڈہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اس حوالے سے اہم انشکاف کر کے دنیا کو چونکا دیا تھا۔ بنگلا دیش میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ جان میکیسِک نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ میانمار کی فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔

میانمار کے فوجی مردوں کو قتل، بچوں کو ذبحہ، خواتین کی اجتماعی آبروریزی اور گھروں کو نذر آتش کر رہے ہیں۔ اہلکار کے مطابق حالیہ دنوں میں ہزاروں روہنگیا مسلمان میانمار میں اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلا دیش پہنچ چکے ہیں۔

جان میکیسِک کا کہنا تھا کہ بنگلا دیشی حکومت کے لیے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ سرحد کھُلی ہے کیونکہ اس سے میانمار حکومت کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ وہاں ظلم وستم جاری رکھے تا کہ تمام روہنگیا وہاں سے نکل جائیں اور وہ ملک سے مسلمان اقلیت کے مکمل خاتمے کے اپنے مقصد کو حاصل کر سکے۔

install suchtv android app on google app store