عزیر بلوچ نے پیپلز امن کمیٹی بناکر مخالفین کو قتل کیا: جے آئی ٹی رپورٹ

لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ فائل فوٹو لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ

لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ملزم کے دوستوں میں سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کا نام سرفہرست ہے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کےمطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے 2003 میں ارشد پپو گروپ سے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے رحمان بلوچ کا گروپ جوائن کیا اور 2008 میں رحمان بلوچ کے قتل کے بعد گروپ کی کمان سنبھالی بعد ازاں پیپلز امن کمیٹی کی بنیاد ڈالی جس کے ذریعے لیاری میں اپنے درجنوں مخالفین کو قتل کیا۔

مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے تفتیش کیلیے جے آئی ٹی تشکیل

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ کے پاس 15 اہم ترین کمانڈر تھے جن میں استاد تاجو گروپ، احمد مگسی، وصی اللہ لاکھو، امین بلیدی، شیراز کامریڈ ودیگر شامل ہیں، عزیر بلوچ ان تمام افراد کو مخالفین سے بدلہ لینے کے لیے استعمال کرتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے دوران تفتیش جیل پولیس اہلکار لالہ امین سمیت یاسر بلوچ، عامر عرف انڈا اور دیگر ساتھیوں کے قتل کا بھی اعتراف کیا۔

مزید جانئیے: رینجرز نے عزیر بلوچ کے بیان کی روشنی میں ذوالفقار مرزا کو طلب کرلیا

ملزم نے بتایا کہ قید کے دوران ناروا سلوک پر لالہ امین کو قتل کیا جب کہ گروپ میں شامل دیگر کارندے بھی سیکڑوں افراد کو قتل کرچکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عزیر بلوچ کے پاس ایس ایم جی، ہینڈ گرینیڈ، نائن ایم ایم، اوان بم، 16 رائفلیں اورایل ایم جی سمیت دیگر ہتھیاربڑی تعداد میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے 45 طاقتور ترین دوست بھی ہیں جن میں سابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا سرفہرست ہیں جب کہ دیگر میں قادر پٹیل، یوسف بلوچ، حبیب جان، رکن سندھ اسمبلی ثانیہ ناز، ایڈووکیٹ سیف علی خان اور دیگر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی انسپکٹر چاند نیازی نے کئی اہم راز اگل دیئے

واضح رہے عزیر بلوچ کو رینجرز نے گرفتار کیا جس کے بعد ملزم سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی جب کہ رینجرز نے 90 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم کو اب پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

install suchtv android app on google app store